شیخ ہر وقت غصہ اور جلال میں رہتے
ہمارے حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ایک درویش آتے تھے۔دیہاتی تھے،باکل ان پڑھ تھے ۔وہ درویش حضرت سے فرمانے لگے کہ:میںجب بھی اپنے شیخ کے پاس جاتا تھا وہ مجھے خنزیر کہتے تھے،میرے شیخ ہر وقت غصے میں اورجلال میں رہتے تھے اور مجھے کہتے تھے کہ توخنزیر ہے ۔ درویش کہنے لگے کہ میں چپ ہوجاتا۔
خنزیر سے انسان بننے کی کوشش
وہ درویش مجھے کہنے لگے کہ مجھے سمجھ نہیں آتی تھی کہ میرے حضرت مجھے خنزیر کیوں فرمارہے ہیں۔ پھر کچھ عرصے کے بعد مجھے خودہی سمجھ آئی کہ وہ ایسے ہی نہیں کہتے تھے میرے اندر لگتا ہے کہ کوئی خنزیر ہے۔اس لئے اپنے آپ کو خنزیرسے انسان میں بدلنے کی محنت کی۔ کیونکہ قرآن کہتا ہے، ہر ایک انسان ، انسان نہیں ہوتا۔ترجمہ:’’وہ جانور ہے بلکہ جانوروں سے بدتر ہے‘‘ اور کیونکہ خنزیر جانوروں کی بدترین قسم میں سے ہے۔ پھر وہ درویش کہنے لگے میںنے اپنے من کو بدلنے ، اپنی دنیا کو بدلنے، اپنے رزق کو بدلنے، اپنی سوچوں کو بدلنے، اپنے بولوں کو بدلنے کی محنت کرنی شروع کردی، اور اُن کا خنزیر کہنا کم ہوتاگیا،کم ہوتا گیااور ایک وقت آیا انہوں نے مجھے خنزیر کہنا چھوڑ دیا۔
حضرت اب مجھے خنزیر نہیں کہتے؟
وہ درویش کہنے لگے بہت ہی عرصہ انہوں نے مجھے خنزیر نہ کہا تو ایک دفعہ میں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا کہ:’’حضرت بہت عرصے سے آپ نے خنزیر نہیں فرمایا؟‘‘ حضرت کہنے لگے : ’’وہ اس لئے کہ اب تم میں خنزیر موجودنہیں ہے۔‘‘ ایک اور صاحب کووہ حضرت خبیث کہا کرتے تھے، ان صاحب کو بھی سمجھ نہیں آتی تھی۔ ایک اور شخص تھاجس کو حضرت اندھا کہا کرتے تھے کہ ’’تواندھا ہے‘‘ اُن کوبھی سمجھ نہیں آتی تھی کہ اندھا کیوں کہتے ہیں۔ وہ حضرت کہنے لگے چونکہ مجھے سمجھ آگئی تھی تو میں نے ان لوگوں کو یہ سوچیں دیں کہ اپنے آپ کو بہتر کریں۔اس لیے فقیر جو کہتے ہیںاس میں خیر ہی خیر ہے۔
قلندر جو کہتا ہے حق کہتا ہے!
قلندر جو کہتا ہے حق کہتا ہے، اِس کے پیچھے کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے جس کی ہمیں سمجھ نہیں آتی۔ میں نے اُس شخص سے کہا کہ فقیر جوکہہ رہا ہے اس کو سمجھوتم یقینا اندھے ہوگئے ہو! وہ صاحب کہنے لگے :میں تو اندھا نہیں ہوں میں تو ٹھیک ہوں ، میں نے کہانہیں! تیرا دل اندھا ہے اور جس کا دل اندھا ہوتا ہے اُسکو وہ چیز جو نظر آنی چاہیے وہ نظر نہیں آتی اور جو نظر نہیں آنی چاہیے وہ نظر آتی ہے ۔
نبض پر ہاتھ رکھ کر مرض بتاؤں تو لوگ حیران ہوتے ہیں
ہم مرنے سے پہلے کے نظام کو دیکھ کر چل رہے ہیں کہ ہمارا قرضہ اُتر جائے، ہماری ترقی ہوجائے، ہماری چھوٹی گاڑی سے بڑی گاڑی ہو جائے،سائیکل سے موٹر سائیکل ہوجائے، چھوٹے مکان سے بڑا مکان ہوجائے یا مکان نہیں تو کوٹھی مل جائے، اُسکی آنکھیں یہ دیکھ رہی ہیں اور یہ سب وہ چیزیں ہیں جو چھننے والی، جولٹنے والی ہیں، جو بکنے والی ہیں۔ کانچ کے بنے بنگلے والوں کے بنگلے بک جاتے ہیں یہ وہ چیزیں ہیں جو چھننے والی ہیں اورتم ان کی طرف دیکھ رہے تو یقینا اندھے نہ ہوئے تو کیا ہوئے؟ اب معالج کسی مریض کو کہہ دے کہ آپ کو ہیپاٹائٹس ہے تواُس مریض کو غصہ آئے گا ؟کہنے لگے نہیں آئیگا۔ بلکہ اُسکا شکریہ ادا کریگا کہ مجھے بیماری کا تو پتہ ہی نہیں تھا، بعض مریض یہ جملہ بولتے ہیں کہ میری بیماری کو فلاں ڈاکٹر نے تلاش کیا۔ میں بعض اوقات نبض پر ہاتھ رکھ کر بیماریاں بتا دیتا ہوں تولوگ حیران ہو جاتے ہیں۔آج ایک صاحب میرے پاس اپنے میڈیکل کے ریکارڈ کی فائل لے کر آئے، میں نے کہاآپ فائل رکھ دیں میں آپ کوبیماری بتا دیتا ہوں۔ اگر آپ کی بیماری، میری سمجھ میں نہ آئے تو مجھے فائل دکھا دیں۔ چنانچہ جب میں نے اللہ کی توفیق سے کچھ عرض کردیا تو کہنے لگے:میںنے تو ہزاروں روپے کے ٹیسٹ کرائے ہوئے ہیں، ٹیسٹ کروا کر ہی ڈاکٹروں نے میرا مرض بتایاتھا۔ مگر آپ نے کیسے بتا دیا؟
روحانی مرض پر اطلاع: اگرمریض کو جسمانی بیماری بتا دی جائے تومریض طبیب کاشکریہ ادا کرتاہے اور اگرطبیب کسی مریض کو روحانی بیماری بتا دے تو مریض غصے میں آجاتا ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج تک کسی مریض نے اپنے طبیب سے روحانی علاج کروانے کاسوچا ہی نہیں،مریض نے کبھی اپنے آپ کو روحانی مریض سمجھا ہی نہیں۔اگر مریض اپنے مرض کو نہیںسمجھے گاتوعلاج کیسے کروائے گا؟ اگراپنے آپ کو مریض سمجھے گاہی نہیں تو علاج کیسے کروائے گا؟جب ہم اپنے آپ کومریض سمجھیں گے توہی ہم کسی طبیب سے علاج کروائیں گے۔اگر مریض کو کوئی طبیب کہے کہ آپ کو روحانی مرض ہے تو مریض کوغصہ نہیں آئیگاتوکیا آئیگا؟؟؟ وہ اظہار کرے یا نہ کرے ، دل کے اندر غصّے کی کیفیات پیدا ہوجاتی ہیں۔ (جاری ہے)
ا نوکھے روحانی وظائف اور راز ولایت پانے کیلئے
خطباتِ عبقری کا مطالعہ کریں
رمضان المبارک میں اور تسبیح خانہ
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! 2017ء کے رمضان سے پہلے میں بالکل لٹ چکا تھا‘ ہر چیز ختم ہوچکی تھی‘ حالات کے تھپیڑےسہہ رہا تھا‘ مجھے کسی نے تسبیح خانہ کا بتایا‘ رسالہ پڑھا معلوم ہوا کہ وہاں رمضان گزارنے کاانتظام ہے‘ میں حالات سے مارا تھا‘ میں نے حسب موسم بستر اٹھایا اور پہنچ گیا‘ یقین کیجئے پورا رمضان اللہ سے مانگا‘ اعمال کیے‘ ایسا رمضان پوری زندگی نہ خود گزارا نہ کسی سے سنا۔ بس جب بستر اٹھائے عید پر گھر جارہا تھا تو کندھوں سے بے شمار بوجھ ختم ہوچکے تھے‘ بالکل ہلکا پھلکا تھا۔ گھر گیا تو گھر سے نحوست‘ جھگڑے‘ بیماریاں چند دنوں میں ختم ہوگئیں۔زندگی میںایسے سکون آیا کہ جیسے خواب ہو‘کاروبار بہترین ہوگیا۔ 2021ء کا رمضان بھی تسبیح خانہ میں گزارنے کا ارادہ مگر اس مرتبہ سکون ہی سکون ہے۔ (کاشف مہربان‘ اوکاڑہ)
رمضان کی 27ویں شب کا خاص عمل
سارا سال دولت‘ عزت‘ برکت ختم نہ ہوگی
27ویں شب برکت والی تھیلی ہمراہ لائیے
دولت‘ برکت‘ عزت کی گٹھڑی بھر کر لے جائیے!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں